شاہد ماکلی ۔۔۔ لوگوں سے جس نے خود کو چھپایا، وہ کون تھا

لوگوں سے جس نے خود کو چھپایا، وہ کون تھا
کل شب نقاب پوش جو آیا، وہ کون تھا

وہ کون تھا کہ جس نے الٹ دی بساطِ خواب
جس نے یہ سارا کھیل رچایا، وہ کون تھا

ہم سارے دوست ایک جگہ جمع ہوتے ہیں
دشمن کو جا کے جس نے بتایا، وہ کون تھا

افلاس کی لکیر سے نیچے ہو خیمہ زن
تم کو جو اس نشیب میں لایا، وہ کون تھا

حرمت سبھی پہ فرض ہے دل کے مکان کی
دیوار جو پھلانگ کے آیا، وہ کون تھا

آزاد سرزمین میں پیدا ہوئے تھے ہم
جس نے ہمیں غلام بنایا، وہ کون تھا

سارے ثبوت اس کے تعارف کے جل چکے
اب تک کسی پہ کُھل نہیں پایا، وہ کون تھا

آواز اْٹھانے والے اْٹھا ہی لیے گئے
جس نے بھی غائب ان کو کرایا، وہ کون تھا

جینے کا حق بھی چھین رہا تھا جو خلق سے
آخر کو کون تھا وہ، خدایا! وہ کون تھا
در پردہ سازشوں میں ملوّث بھی تھا ضرور
کُھل کر جو سامنے بھی نہ آیا، وہ کون تھا

خوابوں کے پیڑ اْگائے چلے جا رہے تھے ہم
جو کر رہا تھا اْن کا صفایا، وہ کون تھا

بچّے تو پھول ہوتے ہیں اللّٰہ کے باغ کے
پامال اُن کو جس نے کرایا، وہ کون تھا

میری متاعِ بے سر و سامانی لُوٹنے
چوروں کو جس نے ساتھ ملایا، وہ کون تھا

لیتا نہیں تھا نام کوئی خوف سے مگر
پہچانتی تھی اْس کو رعایا، وہ کون تھا

شاہد کو اور کچھ ہی سمجھتے رہے ہیں ہم
یہ تو اک اجنبی نے بتایا؛ وہ کون تھا

Related posts

Leave a Comment